آدم

ذوق ثمر ممنوع بھلایا نہیں جاتا
خود اپنا ہی وعدہ نبھایا نہیں جاتا

عشق عنایت ہے رب کی
یہ ہنر کسی کو سکھایا نہیں جاتا

یوں گرایا آدم کو جنت کی صفوں سے
جیسے حرف بغاوت کو مٹایا نہیں جاتا

واعظ ہے بضد ترک دنیا کے اجر پر
مگر نیکی پر تو پچھتایا نہیں جاتا

آے تھے روٹھے خدا کو منانے
یہاں تو دل کو بھی منایا نہیں جاتا

Leave a comment